حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، 24 جولائی بروز اتوار بوقت 03بجے ڈگری کالج سکردو پاکستان میں بشو اسٹوڈنس آرگنائیزیشن کی جانب سے ایک عظیم الشان علمی نشست بعنوان"ڈاکٹر یعقوب بشوی کے ساتھ ایک علمی نشست"کا انعقاد کیا گیا،جس میں بشو سکردو سے تعلق رکھنے والے طلباء اور اساتذہ کرام نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
اس نشست کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ کلام الہی سے اور اختتام دعائے امام زمان عج سے ہوا۔
تفصیلات کے مطابق، اس علمی نشست کی صدارت علامہ ڈاکٹر یعقوب بشوی نے کی اور علامہ ایوب بشوی مہمان خصوصی تھے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ بشو اسٹوڈنس آرگنائزیشن کی جانب سے منعقدہ اس عظیم الشان علمی نشست میں جامعۃ النجف سکردو کے محققین نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی۔
بشو اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن پاکستان کے برادران نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے تعلیمی، سماجی، معاشی اور دیگر علاقائی مسائل پر تفصیلی گفتگو کی۔
نشست میں موجود طلباء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ایوب بشوی نے کہا کہ ہمیں علم کے ساتھ ساتھ تربیت بھی حاصل کرنے کی ضرورت ہے،کیونکہ تربیت کے بغیر تعلیم قاضی شریح تو بناسکتی ہے مگر میثم تمار نہیں بنا سکتی۔
انہوں نے بشو کے حوالے سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایک زمانے میں"بشو"کو کوئی نہیں جانتا تھا، لیکن آج علمائے کرام اور آپ جیسے ہونہار طلباء نے علاقۂ بشو کا نام روشن کیا ہے۔
بشو اسٹوڈنس آرگنائزیشن پاکستان کی جانب سے منعقدہ علمی نشست سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ڈاکٹر یعقوب بشوی نے کہا کہ پاکستان خصوصاً بلتستان میں صنعت و معدنیات یونیورسٹی کا قیام وقت کی ضرورت ہے،لہٰذا ہمیں اس کی طرف متوجہ ہونے کی ضرورت ہے۔
انہوں معاشرے کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بہتر معاشرے کی تشکیل کے لئے ضروری ہے کہ معاشرتی رہبر کاخدا کے ساتھ ایک مضبوط رابطہ قائم ہو اور اس کی نگرانی میں معاشرہ علمی، فکری اور تربیتی میدان میں آگے بڑھ سکے،کیونکہ ان امور کے بغیر بہتر معاشرے کی تشکیل ناگزیر ہے۔
ڈاکٹر یعقوب بشوی نے کہا کہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے روسی صدر گورباچف کو اسلام کی دعوت دی اور فرمایا کہ آج روس کا مسئلہ آزادی و اقتصادی مسئلہ نہیں ہے اگر کوئی مسئلہ ہے تو وہ صرف اور صرف خدا سے دوری اور خدا فراموشی ہے ان کا خدا کے ساتھ رابطہ نہیں،بس یہی مسئلہ ہے، لہٰذا ہمیں بھی تعلیم و تربیت کے ساتھ خدا کی جانب متوجہ رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آج تمام جوانوں اور علمائے حق کو میدان میں آنے کی ضرورت ہے اور ایک بہتر معاشرے کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
حجۃ الاسلام بشوی نے کہا کہ معاشرہ سازی میں سب سے بڑے عالم، متقی، بابصیرت اور باشعور شخص کو آگے بڑھنے کی ضرورت ہے،تاکہ یہ معاشرہ ایک قرأنی و الہٰی معاشرہ بنے۔
علامہ یعقوب بشوی نے نظامِ تعلیم پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ خدا قرأن مجید کی پہلی آیت میں ایک مکمل نظامِ تعلیم پیش کرتاہے، جس میں تعلیم، تربیت اور تحقیق شامل ہے، اسی لئے پہلی وحی میں پہلا دستور ہی اقراء ہے، یعنی پڑھ۔ قرآن ہمیں اسلامی نظام تعلیم دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سب سے پہلے اسلام نے نظام تعلیم متعارف کروایا، لہٰذا ہمیں اسلامی نظام تعلیم کو اپنانےکی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر یعقوب نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ پاکستان کا موجودہ نظام تعلیم ناقص ہے، یہی وجہ ہے اس بوسیدہ نظام تعلیم کے زیر سایہ پڑھنے والے کبھی بھی شہید مطہری اور علامہ طباطبائی جیسی شخصیت نہیں بنتے اور ارسطو پیدا نہیں ہوتا، بلکہ اس ناقص نظام تعلیم کے زیر سایہ پڑھنے والے بھی ناقص ہوتے ہیں، لہٰذا ہمیں دینی مدارس اور کالج و یونیورسٹیوں میں ایک انسان ساز نصاب تعلیم متعارف کروانے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر یعقوب بشوی نے علاقۂ بشو کی تعلیم و ترقی پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ الحمدللہ بشو والےعلمی میدان میں کافی ترقی کرچکے ہیں اور امید ہے کہ مزید ترقی کی راہ ہموار اور اس راہ پر گامزن ہوں گے۔
حجۃ الاسلام شیخ یعقوب نے طلباء کو نصیحت کرتے ہوئے کہ ہمیں تحقیق اور جستجو پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے، کیونکہ یہ دور نمبروں کی جنگ اور محض ڈگریوں کے حصول کا دور نہیں ہے، بلکہ تحقیق و ریسرچ کا ہدف اور غایت مجہولات کو معلومات بنانا ہے۔لہذا ہمیں تحقیق و ریسرچ پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے فضائی تحقیقات کے لئے 1958ءمیں NAS(ناسا)بنایا اور اب تک 500 ارب ڈالرز سے بھی زیادہ بجٹ اس تحقیقاتی ادارے پر خرچ کرچکا ہے، لیکن ہمارے ملک کی طرف نظر کریں تو تحقیقات کے لئے حکومت کتنا بجٹ رکھتی ہے؟ ہم محقق کش ہیں، محقق پرور نہیں۔ ہماری بدقسمتی یہ بھی ہے کہ ہم نے علم و تحقیق کو بھی دینی اور دنیوی اقسام میں تبدیل کیا ہے حالانکہ اسلام اس تقسیم کو قبول نہیں کرتا، بلکہ قرآن،تعلیم و تحقیق کے فلسفے کو دنیوی ترقی اور دینی ارتقاء کے ساتھ ساتھ توحید شناسی سے جوڑتا ہے جو کہ اصل غايت اور ھدف ہے۔